مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سوڈان کی فوجی حکومت نے روس کو افریقہ میں اپنی پہلی بحری اڈہ قائم کرنے اور بحیرۂ احمر میں اہم تجارتی راستوں پر تسلط رکھنے والا ایک بے مثال اسٹریٹجک موقع فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
سوڈانی حکام کے مطابق، اگر یہ معاہدہ طے پا گیا تو ماسکو کو ایک اسٹریٹجک برتری حاصل ہوگی، جو افریقہ میں اپنی موجودگی کو گہرا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ پیشرفت امریکہ کے لیے تشویشناک ہے، جو روس اور چین کے افریقی بندرگاہوں پر کنٹرول کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سوڈان کی فوجی حکومت نے گزشتہ اکتوبر میں روسی حکام کو ایک 25 سالہ تجویز پیش کی، جس کے تحت ماسکو کو زیادہ سے زیادہ 300 فوجی تعینات کرنے اور زیادہ سے زیادہ چار جنگی جہاز کو پورٹ سوڈان یا بحیرۂ احمر میں کسی اور مقام پر لنگر انداز کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
اس کے علاوہ، کریملن کو سوڈان میں قیمتی معدنی وسائل کے امتیازات کے بارے میں داخلی معلومات بھی حاصل ہوں گی۔ سوڈان افریقہ میں سونے کا تیسرا بڑا پیداوار والا ملک ہے۔ اس طرح ماسکو کو پورٹ سوڈان کے ذریعے نہ صرف نہرِ سوئز کی بحری آمدورفت پر نظر رکھنے کا موقع ملے گا، بلکہ یورپ اور ایشیا کے درمیان واقع اس سمندری راستے پر نگرانی کرنے کا موقع ملے گا جہاں سے تقریباً عالمی تجارت کا12 فیصد منتقل کرتا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، سوڈانی ذرائع نے کہا کہ روسی افواج کو طویل مدت تک سوڈان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت کے بدلے ماسکو کو جدید روسی فضائی دفاعی نظام اور دیگر اسلحہ ترجیحی قیمتوں پر سوڈان کو فراہم کرنا ہوگا، خاص طور پر اس وقت جب سوڈان کی فوجی کونسل داخلی جنگ میں مصروف ہے۔
ایک سوڈانی فوجی اہلکار نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ سوڈان کو نئے اسلحے کی ضرورت ہے، لیکن روس کے ساتھ یہ معاہدہ امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ